Tuesday 28 February 2012

رپورٹ

رپورٹ

ڈیلی ویج نیسلے کبیر والا پلانٹ ، ڈسٹرکٹ ملتان کے برطرف مزدورنیسلے ملک پلانٹ کبیر والا پاکستان میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کیا جانے والا ملک پلانٹ ہے۔ اس پلانٹ پر نیسلے ۰۷ ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکی ہے۔ لیکن کمپنی اپنے مزدوروں کو بنیادی حقوق دینے سے بھی انکاری ہے۔ اس پلانٹ پر ۵۵۳ مستقل مزدور، ۰۰۷ ڈیلی ویج مزدور کام کرتے ہیں۔ ان ڈیلی ویج مزدوروں میں سے ۸۵۲ نے مستقل ہونے کے لیے عدالت میں مقدمہ بھی کر رکھا ہے۔

نیسلے کبیر والا میں ڈیلی ویج مزدوروں کی تحریک کا پسِ منظر

کئی سالوں سے نیسلے کبیروالا کے مزدوروں نے مستقل ہونے کی تحریک چلا رکھی ہے ۔ یونین سی بی اے ایمپلائیز یونین نیسلے کبیروالا ہے جس کے اراکین کی تعداد ۵۵۳ ہے اور یہ ڈیلی ویج مزدوروں کی حمایت کرتے ہیں۔ اس تحریک کے دوران سی بی اے کے صدر محمد حسین بھٹی نے ہر مزدور سے مقدمہ قائم کرنے کے لیے ۵۱ ہزار وپے وصول کیے۔ مقامی لیبر کورٹ میں مقدمہ کرنے والوں کی تعداد ۸۵۲ ہے لیکن بقیہ ۲۹۴ کے پاس اتنی رقم نہ تھی کہ کیس کرتے۔ بعد ازاں سی بی اے ایمپلائیز یونین کے عہدیداروں بشمول جنرل سیکریٹری خالد بھٹی ، ڈپٹی جنرل سیکریٹری شکور آرائیں، سینئیر نائب صدر راعنا محمد ادریس، نائب صدر عبدالغفور، وائس چیرمین حافظ وقار کو پتہ چلا کے سی بی اے کے صدر محمد حسین بھٹی نے مزدوروں سے جمع کی ہوئی رقم ہڑپ کر لی ہے۔ ان عہدیداروں نے محمد حسین بھٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ اکاﺅنٹ کا حساب پیش کر کے اپنی صفائی دے اور الزامات کا جواب دے۔ لیکن بھٹی نے اکاﺅنٹ پیش کرنے سے انکار کر دیا۔ ایک اور ثبوت ان کے کرپشن کا اس وقت سامنے آیا جب عہدیداروں کو ایک معاہدے کی نقل ملی جس میں نیسلے کبیروالا میں مستقل مزدوروں کی تعداد بڑھانے کا منصوبہ تھا۔ مینجمنٹ اور سی بی اے صدر دونوں نے مل کر مزدوروں کے انکریمینٹ کی رقم میں سے چار ماہ کی رقم بھی خرد برد کی ہے۔ مزدوروں کو انکریمینٹ جنوری ۱۱۰۲ءسے دینے کے بجائے ستمبر۱۱۰۲ءسے دیا گیا ۔ ان باتوں کے ظاہر ہونے کے بعد سی بی اے کے عہدیداروں نے صد ر کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا اور مستقل اور ڈیلی ویج مزدوروں کو اس کرپشن سے آگاہ کر دیا۔ دوسری جانب صدر سی بی اے محمد حسین بھٹی نے ڈیلی ویج مزدوروں میں تفریق کرنا شروع کر دی۔ جنہوں نے کیس کیا تھا انہیں مستقل کرنے کی مانگ کی اور جنہوں نے کیس نہ کیا تھا اُنھیں نظر انداز کیا۔ یہ بھی خبر ہے کہ بھٹی اور فیکٹری انتظامیہ صرف کیس کرنے والے مزدوروں کو مستقل کرنے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔ ان خبروں کے بعد ڈیلی ویجروں نے فیصلہ کیا کہ ایک نیا اتحاد بنام ’لیبر الائنس نیسلے کبیر والا‘ قائم کیا جائے اور یوں مستقل ہونے کی جدوجہد کا آغاز ہوا۔ مینجمنٹ نے کوشش کی کہ اس تحریک کو ختم کرڈالے اور ہیومن ریسوس مینجر کیپٹین ساجد مختار نے صدر لیبر ایکشن کمیٹی انجم شہزاد گِل کی فیکٹری میں داخلے پر پابندی عائد کر دی۔

لیبر الائنس کبیر والا کے مطالبات

ا۔ تمام ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کیا جائے۔ ۲۔کیس کرنے والے اور کیس نہکرنے والوں میں تفریق ختم کی جائے۔۳۔ ورکرز پارٹیسیپیشن فنڈ صرف انہی مزدوروں کو دیا جائے جو ۰۸۱ دنوں سے کام کر رہے ہوں۔۴۔ فیکٹری انتظامیہ سی بی اے صدر سے مذاکرات نہ کرے کیوں کہ یہ ڈیلی ویجرز کی اکثریت کے نمائندہ نہیں بلکہ مذاکرات میں ڈیلی ویجرز کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے۔۵۔ انٹرنیشنل یونین آف فوڈ اینڈ کنفکشنری (آئی یو سی ایف) نے ایک منصفانہ کردار ادا نہیں کیا ہے اور ڈیلی ویجرز کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ آئی یو سی ایف کے مقامی نمائندے غیر جانبدارانہ کردار ادا نہیں کر رہے۔یہ صرف سی بی اے صدرسے رابطے میں ہیں اور لیبر الائنس سے رابطہ نہیں کرتے جبکہ انہیں کئی بار نمائندوں کے ای میل اور فون نمبر دئیے جا چکے ہیں۔اسی لیے ڈیلی ویجرز یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ آئی یو سی ایف ایک کمیشن بنائے جو نیسلے کبیر والا میں صورتحال کی تحقیقات کرے ، اس کمیشن میں آئی یو سی ایف کے نمائندوں کو شامل نہ کیا جائے کیونکہ یہ پہلے ہی منصفانہ اور شفاف کردار ادا نہیں کر پائے۔

اپیل

ہمیں امید ہے کہ لیبر تنظیمیں دنیا بھر میں ہمارے ساتھ یکجہتی کریں گی اور ہماری تحریک کی حمایت کریں گی اور عالمی مقامی اور فیکٹری انتظامیہ نیسلے پر دباﺅ ڈالیں گی کہ یہ نیسلے کبیروالا ڈیلی ویجرز کو مستقل کریں۔

لیبر الائنس ، نیسلے کبیر والا

رابطہ عامر حسینی، چیف آرگنائزر،لیبر الائنس ، نیسلے کبیر والا، e-mail:lailonihar@gmail.com،موبائل:00923014250618، 00923316816169میاں مسعود، صدر ،لیبر الائنس ، نیسلےکبیروالا،e-mail:mianmasoodali@gmail.comموبائل:00923006889171،00923136168622

1 comment:

  1. A struggle that must be supported by all workers fighting for union rights

    ReplyDelete